خوراک کیلیے ترستے فسطینی بچے کچھوے کا گوشت کھانے پر مجبور
- 22, اپریل , 2025
نیوز ٹوڈے : بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 61 سالہ فلسطینی "کنان نامی خاتون" صیہونی فوج کی بمباری سے بے گھر ہونے کے بعد خان یونس کے ایک پناہ گزین خیمے میں اپنے بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے ـ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوۓ کنان نامی فلسطینی خاتون نے خیمے میں آگ پر پکنے والے گوشت سے متعلق بتایا کہ کھانے پینے کا سامان نہ ہونے کی وجہ سے مجھے اپنے بچوں کیلیے کچھوے کا گوشت پکانا پڑ رہا ہے ـ میرے بچے کچھوے کا گوشت کھانے سے خوفزدہ تھے لیکن میں نے انہیں یہ بتا کر مطمئن کیا کہ اس کا ذائقہ مچھلی کے گوشت جیسا ہوتا ہے ـ پھر بھی میرے کچھ بچوں نے تو کچھوے کا گوشت کھا لیا لیکن بعض نے اسے کھانے سے انکار کر دیا ـ
کنان نے میڈیا کو بتایا کہ کچھوے کا خول اتار کر اس کا گوشت بنایا جاتا ہے اور پھر اس میں مصالحہ جات ڈال کر اسے پکاتے ہیں ـ پوری دنیا میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم "آئی پی سی" کا کہنا ہے کہ غزہ کی آدھی سے زیادہ آبادی فاقہ کشی پر مجبور ہے ـ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلقہ اس رپورٹ کو خطرناک جرم قرار دے دیا ـ پچھلے مہینے آئی پی سی نے رپورٹ جاری کی تھی کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے میں غزہ کی تمام آبادی مئی کے مہینے تک قحط سالی کا شکار ہو جاۓ گی ـ

تبصرے