چین 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرینوں کی تیاری میں مصروف

ٹرین

نیوز ٹودے :    چین 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرینوں کی تیاری میں مصروف ہے۔ کیا ٹرین آپ کو ہوائی جہاز سے زیادہ تیزی سے اپنی منزل تک لے جا سکتی ہے؟ یہ ابھی ممکن نہیں لیکن مستقبل قریب میں ایسا ضرور ہونے والا ہے کیونکہ چین میں ایسی ٹرینوں کا تجربہ کیا جا رہا ہے جو زیادہ تر طیاروں سے زیادہ تیز سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں ایسی تیز رفتار ٹرینیں تیار اور آزمائی جا رہی ہیں جو 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتی ہیں۔ ان ٹرینوں کے لیے ماہرین کی جانب سے مقناطیسی لیویٹیشن (میگلیو) ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

میگلیو ٹیکنالوجی کے ساتھ، ٹرینیں ایک خاص مقناطیسی ٹریک پر ہوا میں معلق ہو کر تیز رفتاری سے سفر کرتی ہیں۔ ہوا میں معلق ہونے سے ٹرین کو رگڑ اور صوتی آلودگی جیسے مسائل سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے اور اس کی رفتار بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ ہائپر لوپ ٹرینیں ہوں گی، یعنی یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے کے لیے ایک ٹیوب میں سفر کریں گی۔ میگلیو ٹیکنالوجی ٹرین اور ٹریک کے درمیان ایک برقی مقناطیسی میدان بناتی ہے تاکہ اسے تیز رفتاری سے سفر کیا جاسکے۔ چین ان ٹرینوں کو 5G نیٹ ورک سے لیس کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ مسافر سفر کے دوران الٹرا ایچ ڈی ویڈیوز دیکھ سکیں یا آن لائن گیمز کھیل سکیں۔

واضح رہے کہ ہائپر لوپ کا تصور 2013 میں ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے پیش کیا تھا تاہم وہ خود اس پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین کی نئی میگلیو ٹرینوں نے ایلون مسک کی توجہ مبذول کرائی ہے اور انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پوسٹ میں اسے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔ اس وقت چین میں تیز ترین ٹرین 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہے اور اس کا 5G کنکشن ہے۔ لیکن 1,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرینوں میں 5G ٹیکنالوجی فراہم کرنا کافی بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس کی تیز رفتار ہائی فریکوئنسی سگنلز کو متاثر کر سکتی ہے۔ چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ انڈسٹری کارپوریشن کے محققین نے اس چیلنج پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ صوبے شانسی میں ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، جہاں حکومت نے ٹیوب میگلیو ٹرینوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا ریسرچ بیس بنایا ہے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+